آنکھ کے ایک اشارے سے کیا گل اس نے
آنکھ کے ایک اشارے سے کیا گل اس نے
جل رہا تھا جو دیا اتنی ہوا ہوتے ہوئے
آنکھ کے ایک اشارے سے کیا گل اس نے
جل رہا تھا جو دیا اتنی ہوا ہوتے ہوئے
مضر صحت، محبت سے مضطرب ہی اچھے
ہو ہی جائیں گے کسی اور میں سے دو چار بچے
کیا کرنے کسی سے وعدے جھوٹے یا سچے
ارادے اُن کے نیک تھے، یا تھے کچے پکے
عشق کے دھاگوں میں پرو کے مجھے
ہنسنے کا کہہ گیا ہے وہ رو کے مجھے
بے چین صورت اس کی آ جاتی ہے
آتا نہیں چین اب سو کے مجھے
ہونٹوں کو روز اک نئے دریا کی آرزو
لے جائے گی یہ پیاس کی آوارگی کہاں
نہ سہی اور پر اتنی تو عنایت کرتے
اپنے مہمان کو ہنستے ہوئے رخصت کرتے
مبہم الفاظ میں ہم نے تجھے کیا لکھا ہے
تو کبھی روبرو آتا تو وضاحت کرتے
عمر جتنی بھی کٹی اس کے بھروسے پہ کٹی
اور اب سوچتا ہوں اس کا بھروسہ کیا تھا
لاکھوں میں انتخاب کے قابل بنا دیا
جس دل کو تم نے دیکھ لیا دل بنا دیا