ابھی میری اپنی سمجھ میں بھی نہیں آ رہی
ابھی میری اپنی سمجھ میں بھی نہیں آ رہی
میں جبھی تو بات کو مختصر نہیں کر رہا
ظفر اقبال کی شاعری ، غزلیں، نظمیں اور مشہور اشعار کا مجموعہ پڑھیے
ابھی میری اپنی سمجھ میں بھی نہیں آ رہی
میں جبھی تو بات کو مختصر نہیں کر رہا
پوری آواز سے اک روز پکاروں تجھ کو
اور پھر میری زباں پر ترا تالا لگ جائے
میں زیادہ ہوں بہت اس کے لیے اب تک بھی
اور میرے لیے وہ سارے کا سارا کم ہے
کب وہ ظاہر ہوگا اور حیران کر دے گا مجھے
جتنی بھی مشکل میں ہوں آسان کر دے گا مجھے
عشق اداسی کے پیغام تو لاتا رہتا ہے دن رات
لیکن ہم کو خوش رہنے کی عادت بہت زیادہ ہے
اک لہر ہے کہ مجھ میں اچھلنے کو ہے ظفرؔ
اک لفظ ہے کہ مجھ سے ادا ہونے والا ہے
جب نظارے تھے تو آنکھوں کو نہیں تھی پروا
اب انہی آنکھوں نے چاہا تو نظارے نہیں تھے