دوستی بھی کبھی رہی ہو گی
دوستی بھی کبھی رہی ہو گی
دُشمنی بے سبَب نہیں ہوتی
دوستی کے عنوان پر مشہور شعرا کی شاعری کا مجموعہ پڑھیے- ہماری شاعری کے اس مجموعے میں باقاعدگی سے اضافہ کیا جاتا ہے
شرطیں لگائی جاتی نہیں دوستی کے ساتھ
کیجے مجھے قبول مری ہر کمی کے ساتھ
دِل سے خیالِ دوست بھلایا نہ جائے گا
سینے میں داغ ہے كہ مٹایا نہ جائے گا
اب یہ طے ہوا کا آج پِھر ملاقات کریں گے
برسوں کی دوستی پر پِھر سے بات کریں گے
جاڑیں گے تعلقات سے یوں فاصلوں کی دھول
باتوں میں محو ہو كے صبح سے رات کریں گے
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
تم بھی کیا یاد کرو گے کوئی دوست ہوا کرتا تھا
اتنا چاہنے والا ہمیں کوئی دوست ہوا کرتا تھا
کتنے حسین دن تھے کتنی حسین راتیں تھیں
مجھے ہنسانے والا کوئی دوست ہوا کرتا تھا
یوں لگے دوست ترا مجھ سے خفا ہو جانا
جس طرح پھول سے خوشبو کا جدا ہو جانا