محبت ہاتھ میں پہنی ہوئی چوڑی کی مانند ہے
محبت ہاتھ میں پہنی ہوئی چوڑی کی مانند ہے
سنورتی ہے کھنکتی ہے کھنک کر ٹوٹ جاتی ہے
جدائی اور بچھڑنے کے عنوان پر مشہور شعرا کی شاعری کا مجموعہ پڑھیے- ہماری شاعری کے اس مجموعے میں باقاعدگی سے اضافہ کیا جاتا ہے
محبت ہاتھ میں پہنی ہوئی چوڑی کی مانند ہے
سنورتی ہے کھنکتی ہے کھنک کر ٹوٹ جاتی ہے
تم مجھے چھوڑ کے جاؤ گے تو مر جاؤں گا
یوں کرو جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو
جاتے ہوئے کہتے ہو قیامت کو ملیں گے
کیا خوب قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور
بے نور سی لگتی ہے اس سے بچھڑ کے یہ زندگی
زید اب چراغ تو جلتے ہیں مگر اجالا نہیں کرتے
مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے
مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ