کوئی اہلِ نظر نہیں لگتا

کوئی اہلِ نظر نہیں لگتا
اس لیے معتبر نہیں لگتا
سب دئیے ہم نے خود بجھا ڈالے
اب ہواؤں سے ڈر نہیں لگتا
واصف علی واصف کی شاعری، غزلیں اور مشہور اشعار کا بہترین مجموعہ پڑھیے- آپ پاکستان سے ایک مشہور صوفی شاعرہیں- آپ اپنے صوفیانہ کلام کی وجہ سے بہت مقبول ہیں
کوئی اہلِ نظر نہیں لگتا
اس لیے معتبر نہیں لگتا
سب دئیے ہم نے خود بجھا ڈالے
اب ہواؤں سے ڈر نہیں لگتا
خوشبو سے رنگ، رنگ سے خوشبو نکال دے
دل کو بجھا کے شہرِ تمنا اجال دے
اپنے عمل کا آپ ہی اچھا سا نام رکھ
کم ظرفئ نگاہ کو حسن ِ مآل دے
بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر
شیرازۂ ملت ہوں، بکھر جاتا ہوں اکثر
میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساحل کی صدا پر
طوفان کے سینے میں اتر جاتا ہوں اکثر
جو لوگ سمندر میں بھی رہ کر رہے پیاسے
اک ابر کا ٹکڑا انہیں کیا دے گا دلاسے
مانا کہ ضروری ہے نگہبانی خودی کی
بڑھ جائے نہ انسان مگر اپنی قبا سے
برسوں کی مسافت میں وہ طے ہو نہیں سکتے
جو فاصلے ہوتے ہیں نگاہوں میں ذرا سے
تو خون کا طالب تھا تری پیاس بجھی ہے؟ مزید پڑھیں […]
کبھی بُلا کے کبھی پاس جا کے دیکھ لیا
فسونِ سوزِ دروں آزما کے دیکھ لیا
بٹھا کے دل میں تمہیں بارہا نماز پڑھی
تمہارے گھر ہی کو کعبہ بنا کے دیکھ لیا
متاعِ زیست بنے تیرے نقشِ پا کی قسم مزید پڑھیں […]
قاتل بھی یار تھے میرے مقتول بھی عزیز
واصف میں اپنے آپ میں نادم بڑا ہوا