میرے چہرے سے میرا درد نہ پڑھ پاؤ گے وصی

میرے چہرے سے میرا درد نہ پڑھ پاؤ گے وصی
میری عادت ہے ہر بات پہ مسکرا دینا
وصی شاہ کی شاعری، غزلیں،نظمیں اور اشعار کا مجموعہ پڑھیے- آپ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک مشہور شاعر ہیں جنہوں نے زندگی کے مختلف شعبوں پر طبع آزمائی کی۔
میرے چہرے سے میرا درد نہ پڑھ پاؤ گے وصی
میری عادت ہے ہر بات پہ مسکرا دینا
میری آنکھوں میں آنسو پگھلتا رہا، چاند جلتا رہا
تیری یادوں کا سورج نِکلتا رہا، چاند جلتا رہا
کوئی بستر پہ شبنم لپیٹے ہوئے خواب دیکھا کیا
کوئی یادوں میں کروٹ بدلتا رہا، چاند جلتا رہا
آج بھی وہ تقدس بھری رات مہکی ہوئی ہے وصی
میں کسی میں ، کوئی مجھ میں ڈھلتا رہا ، چاند جلتا رہا
جب غم مری دھڑکن مری باتوں سے عیاں تھا ، تو کہاں تھا
جب چاروں طرف درد کے دریا کا سماں تھا، تو کہاں تھا
اب آیا ہے جب ڈھل گئے ہیں سبھی موسم، مرے ہمدم
جب تیرے لئے مرا ہر احساس جواں تھا ، تو کہاں تھا
درد کی دِل پہ حکومت تھی کہاں تھا اس وقت
جب مجھے تیری ضرورت تھی کہاں تھا اس وقت
موت كے سکھ میں چلا آیا مجھے دیکھنے کو
زندہ رہنے کی مصیبت تھی کہاں تھا اس وقت
دِل كے دریائوں میں اب ریت ہے سحراؤں کی
جب مجھے تم سے محبت تھی کہاں تھا اس وقت
اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو
نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو
ہر اک شب میری تازہ عذاب میں گزری
تمھارے بعد تمھارے ہی خواب میں گزری
میں اک پھول ہوں وہ مجھ کو رکھ كے بھول گیا
تمام عمر اسی کی کتاب میں گزری
ہجر کا تارا ڈوب چلا ہے ڈھلنے لگی ہے رات وصی
قطرہ قطرہ برس رہی ہے اشکوں کی بارات وصی
تیرے بعد یہ دنیا والے مجھ کو پاگل کر دیں گے،
خوشبو کے دیس میں مجھ کو لے چل اپنے ساتھ وصی