یہ سال بھی اداسیاں دے کر چلا گیا

یہ سال بھی اداسیاں دے کر چلا گیا
تم سے ملے بغیر دسمبر چلا گیا
دسمبر پر مشہور شعرا کے بہترین اشعار کے مجموعے کا لطف اٹھائیے
دسمبر کی شب آخر نہ پوچھو کس طرح گزری
یہی لگتا تھا ہر دم وہ ہمیں کچھ پھول بھیجے گا
تیری یاد کی برف باری کا موسم
سلگتا رہا دِل کے اندر اکیلے
ارادہ تھا جی لو گا تجھ سے بچھڑ کر
گزرتا نہیں اک دسمبر اکیلے
ہر دسمبر اسی وحشت میں گزارا کہ کہیں
پھر سے آنکھوں میں تیرے خواب نہ آنے لگ جائیں
دسمبر کی دھند بھری رات میں
ماضی کی اک رات
میں گزرے
حسیں لمحوں
کی یاد میں
میرے دل میں جاگے
جذبوں
نے
اک آ گ
سی لگا رکھی ہے
اسے کہنا خزائیں آگئی ہیں اب تو لو ٹ آئے
اسے کہنا دسمبر کی ہوائیں یاد کرتی ہیں
دسمبر میں کہا تھا ناں کہ واپس لوٹ آؤ گے
ابھی تک تم نہیں لوٹے دسمبر لوٹ آیا ہے
بتا ذرا ، کونسی بہار لے کے آیا ہے جنوری
تم تو کہتے تھے کہ بہت ویران ہے دسمبر