دسمبر کی بھیگی شاموں میں
دسمبر کی بھیگی شاموں میں
کالی لمبی راتوں میں
تیری یاد ہمراہ ہو تو
شامیں یوں ہی گزر جائیں
راتیں مختصر ہو جائیں
ہم تیری یادوں میں کھو جائیں
تو یہ دسمبر تو کیا
کئی دسمبر گزر جائیں
دسمبر پر مشہور شعرا کے بہترین اشعار کے مجموعے کا لطف اٹھائیے
دسمبر کی بھیگی شاموں میں
کالی لمبی راتوں میں
تیری یاد ہمراہ ہو تو
شامیں یوں ہی گزر جائیں
راتیں مختصر ہو جائیں
ہم تیری یادوں میں کھو جائیں
تو یہ دسمبر تو کیا
کئی دسمبر گزر جائیں
بہت سے غم دسمبر میں دسمبر کےنہیں ہوتے
اسے بھی جون کا غم تھا، مگر رویا دسمبر میں
دسمبر کی شب آخر نہ پوچھو کس طرح گزری
یہی لگتا تھا ہر دم وہ ہمیں کچھ پھول بھیجے گا
تیری یاد کی برف باری کا موسم
سلگتا رہا دِل کے اندر اکیلے
ارادہ تھا جی لو گا تجھ سے بچھڑ کر
گزرتا نہیں اک دسمبر اکیلے
ہر دسمبر اسی وحشت میں گزارا کہ کہیں
پھر سے آنکھوں میں تیرے خواب نہ آنے لگ جائیں
دسمبر کی دھند بھری رات میں
ماضی کی اک رات
میں گزرے
حسیں لمحوں
کی یاد میں
میرے دل میں جاگے
جذبوں
نے
اک آ گ
سی لگا رکھی ہے
اسے کہنا خزائیں آگئی ہیں اب تو لو ٹ آئے
اسے کہنا دسمبر کی ہوائیں یاد کرتی ہیں