ایک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود

ایک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسنِ انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں
احمد ندیم قاسمی کی شاعری، غزلوں اور نظموں کا بہترین مجموعہ پڑھیے
ایک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسنِ انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں
خموش راتوں میں جو دھڑکنیں بکھیری تھیں
میں اُن کو ایک لَڑی میں پرو کے لایا ھوں
توُ ان کو صرف اُچٹتی ھوُئی نظر سے نہ دیکھ
کہ میں ستاروں سے لڑ کر زمیں پہ آیا ھوُں
اک عمر سے فریب سفر کھا رہے ہیں ہم
معلوم ہی نہیں کدھر جا رہے ہیں ہم
آخر دعا کریں بھی تو کس مدعا كے ساتھ
کیسے زمیں كے بات کہیں آسمان سے ہم
فقط اِس شوق میں پوچھی ہے ہزاروں باتیں
میں ترا حسن تیرے حسنِ بیاں تک دیکھوں
عجب تضاد میں کاٹا ہے زندگی کا سفر
لبوں پہ پیاس تھی بادل تھے سر پہ چھائے ہوئے
اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں
کون کہتا ہے كے موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتَر جاؤں گا