سبھی کچھ ہو چکا ان کا ہمارا کیا رہا حسرتؔ

سبھی کچھ ہو چکا ان کا ہمارا کیا رہا حسرتؔ
نہ دیں اپنا نہ دل اپنا نہ جاں اپنی نہ تن اپنا
دل کے عنوان پر مشہور شعرا کی شاعری کا مجموعہ پڑھیے- ہماری شاعری کے اس مجموعے میں باقاعدگی سے اضافہ کیا جاتا ہے
سبھی کچھ ہو چکا ان کا ہمارا کیا رہا حسرتؔ
نہ دیں اپنا نہ دل اپنا نہ جاں اپنی نہ تن اپنا
دل کا کیا ہے دل نے کتنے منظر دیکھے لیکن
آنکھیں پاگل ہو جاتی ہیں ایک خیال سے پہلے
کس لیے محسن کسی بے مہر کو اپنا کہوں
دل کے شیشے کو کسی پتّھر سے کیوں ٹکراؤں میں
دل کی منزل اُس طرف ہے گھر کا رستہ اِس طرف
ایک چہرہ اُس طرف ہے ایک چہرہ اس طرف
ضبط بھی صبر بھی امکان میں سب کچھ ہے مگر
پہلے کم بخت مرا دل تو مرا دل ہو جائے
یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی
نہ تجھے قرار ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا
نفی تم ہو نہیں سکتے ، جمع سے تم کو نفرت ہے
تقسیم تم کو کرتے ہیں تو ضرب دِل پر لگتی ہے
سب کچھ جانتے ہوئے بھی دِل مانتا نہیں تھا
ہَم جانے اعتبار كے کس مرحلے میں تھے