لگا کر آگ شہرکو یہ بادشاہ نے کہا
لگا کر آگ شہرکو یہ بادشاہ نے کہا
اٹھا ہے دل میں تماشے کا آج شوق بہت
جھکا کر سر کو سبھی شاہ پرست بول اٹھے
حضور کا شوق سلامت رہے، شہر اور بہت
چار لائنوں پر مشتمل مشہور اشعار کا مجموعہ پڑھیے
لگا کر آگ شہرکو یہ بادشاہ نے کہا
اٹھا ہے دل میں تماشے کا آج شوق بہت
جھکا کر سر کو سبھی شاہ پرست بول اٹھے
حضور کا شوق سلامت رہے، شہر اور بہت
زمانہ جب سے جدید ہوگیا ہے
دلوں میں غم شدید ہوگیا ہے
زمانہ بہت ترقی کرچکا ہے لیکن
بھوک کا ڈر بھی مزید ہوگیا ہے
مہرعلی
اک دفعہ میرے قدم سے قدم ملا کے چلو
تم ذرا دو گھڑی ساتھ تو نبھا کے چلو
مانا سفر کٹھن، اور راستہ دشوار بہت ہے
ہاتھ تھام لو، جھ پہ یقین بنا کے چلو
کل شب کسی کی یاد کی شدت تھی اس قدر
کہ خنجرِ فراق سے دل چاک ہو گیا
اک وقت وہ بھی آیا شبِ انتظار میں
میں جاگتا ہی رہ گیا اور چاند سو گیا
دِل میں سکون کا نام و نشاں ختم ہوا
یہ انتظار ختم ہوا تیرا ساتھ ختم ہوا
درد کا یہ سلسلہ ختم ہوا
میں ختم ہوا تیرا نام ختم ہوا
تحفہ دعاؤں کا تمہیں پہنچے میرا
سدا رہے تمھارے گرد خوشیوں کا گھیرا
مسرتیں تمہیں عید کی مبارک ہوں
تمہاری زیست میں نہ آئے کبھی غموں کا پھیرا
اشک آنکھوں میں تھے
چہرے پہ تھی اداسی
سب سن کے رو پڑے
ایسی تھی اس کی کہانی
ڈان پاجی