اے ماں تیری عظمت کو سلام

تنقید میں کبھی بگڑا ہو ، تو کبھی ناکارہ کہا گیا مجھے
ماں بس اک تیرے پیار کا سہارا سنوار گیا مجھے
ماں کے احسان ہیں کتنے مجھ پر بیاں کیسے کروں
مزید پڑھیں […]
ماں کے عنوان پر مشہور شعرا کی شاعری کا مجموعہ پڑھیے
تنقید میں کبھی بگڑا ہو ، تو کبھی ناکارہ کہا گیا مجھے
ماں بس اک تیرے پیار کا سہارا سنوار گیا مجھے
ماں کے احسان ہیں کتنے مجھ پر بیاں کیسے کروں
مزید پڑھیں […]
ساری زندگی ماں کے نام کرتا ہوں
میں خود کو ماں کا غلام کرتا ہوں
جنہوں نے کی زندگی اولاد پہ نثار
جو ہیں مائیں ان کو سلام کرتا ہوں
جہاں دیکھتا ہوں لفظ ماں لکھا ہوا
چومتا ہوں اس کا احترام کرتا ہوں
میری زباں کو مل جاتی ہے مٹھاس
جب بھی ماں سے کلام کرتا ہوں
وہ دل میں چلی آتی ہے چپکے چپکے
کچھ بھول بھی جاوٴں تو بتا جاتی ہے چپکے چپکے
بارہا ایسا بھی ہو محفل میں
ماں مجھے چوم جاتی ہے چپکے چپکے
کاش تجھے مل کے بتا پاوٴں
یاد تیری کتنا رلاتی ہے مجھے چپکے چپکے
اپنے بچوں میں الجھ کر اُڑ جاتی ہے میری نیند
ماں پھر آکے لوری سنا جاتی ہے چپکے چپکے
درد چلا جاتا ہے میرے گھر کی دہلیز سے اداس ہو کر
پریشان نہیں ہوتا میں کبھی اپنی ماں کے پاس ہو کر
ماں کی ایک دعا زندگی دے گی
خود روئے گی تمہیں ہنسا دے گی
کبھی بھول کی بھی ماں کو نہ رلانا
اک چھوٹی سی غلطی پورا عرش ہلا دے گی
ذرا سی چوٹ لگے، تو وہ آنسو بہا دیتی ہے
اپنی سکون بھری گود میں سلا دیتی ہے
کرتے ہیں خفا ہم جب تو چٹکی میں بھلا دیتی ہے
ہو تے ہیں خفا ہم جب، تو دنیا کو بھلا دیتی ہے
مت گستاخی کرنا لوگو! اس ماں سے کیونکہ
جب وہ چھوڑ کے جاتی ہے تو کبھی لوٹ کے نہیں آتی
میں چھوٹی سی اک بچی تھی
تیری انگلی تھام کے چلتی تھی
تو دور نظر سے ہوتی تھی
میں آنسوں آنسو روتی تھی
خوابوں کا اک روشن بستا
تو روز مجھے پہناتی تھی
جب ڈرتی تھی میں رات کو
تو اپنے ساتھ سلاتی تھی