سوچ تو اب تک زندہ کیوں ہے

سوچ تو اب تک زندہ کیوں ہے
سوچ کے کچھ تو ہونا ہے
سوچ کے بادل گرج رہا ہے
سوچ کے جیون سونا ہے
سوچ کے تو انسان بڑا ہے
سوچ کے تیرا نام بڑا
سوچ کے تو خوشیاں پائے گا
سوچ کے تیرا کام بڑا
گر سوچ نہیں سکتا یہ سب
تو سوچ بَدَل اور جان بڑھا
کردے دُنیا کا دِل روشن
اور اپنے نام کی شان بڑھا

ہم وه بزدل نہیں یلغار سے ڈر جائینگے

ہم وه بزدل نہیں یلغار سے ڈر جائینگے
تم نے سمجھا كہ ہم تلوار سے ڈر جائینگے

سینکڑوں حملہ آورں کو چٹکیوں میں پھینک دیں
تم نے کیا سمجھا كے اک وار سے ڈر جائینگے

ہم نے خود اپنے لہو سے ہی تو سینچا ہے وطن
تم نے سمجھا كے ہم ہتھیار سے ڈر جائینگے

مزید پڑھیں […]