آیا ہی تھا ابھی مرے لب پہ وفا کا نام

آیا ہی تھا ابھی مرے لب پہ وفا کا نام
کچھ دوستوں نے ہاتھ میں پتھر اٹھا لیے
قتیل شفائی کی شاعری، غزلیں، نظمیں اور اشعار کا بہترین مجموعہ پڑھیے
آیا ہی تھا ابھی مرے لب پہ وفا کا نام
کچھ دوستوں نے ہاتھ میں پتھر اٹھا لیے
حوصلہ کس میں ہے یوسف کی خریداری کا
اب تو مہنگائی کے چرچے ہیں زلیخاؤں میں
دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں
لوگ اب مجھ کو ترے نام سے پہچانتے ہیں
پیاس وہ دل کی بجھانے کبھی آیا بھی نہیں
کیسا بادل ہے جسکا کوئی سایہ بھی نہیں
بے رخی اس سے بڑی اور بھلا کیا ہوگی
ایک مدت سے ہمیں اس نے ستایا بھی نہیں
دشمنی مجھ سے کئے جا مگر اپنا بن کر
جان لے لے مری صیاد مگر پیار کے ساتھ
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
میں اپنی ذات میں نیلام ہو رہا ہوں قتیل
غم حیات سے کہہ دو خرید لائے مجھے