کھلا ہے جھوٹ کا بازار آؤ سچ بولیں

کھلا ہے جھوٹ کا بازار آؤ سچ بولیں
نہ ہو بلا سے خریدار آؤ سچ بولیں
سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر
یہی ہے موقع اظہار آؤ سچ بولیں
ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے اپنا مزید پڑھیں […]
قتیل شفائی کی شاعری، غزلیں، نظمیں اور اشعار کا بہترین مجموعہ پڑھیے
کھلا ہے جھوٹ کا بازار آؤ سچ بولیں
نہ ہو بلا سے خریدار آؤ سچ بولیں
سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر
یہی ہے موقع اظہار آؤ سچ بولیں
ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے اپنا مزید پڑھیں […]
آیا ہی تھا ابھی مرے لب پہ وفا کا نام
کچھ دوستوں نے ہاتھ میں پتھر اٹھا لیے
حوصلہ کس میں ہے یوسف کی خریداری کا
اب تو مہنگائی کے چرچے ہیں زلیخاؤں میں
دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں
لوگ اب مجھ کو ترے نام سے پہچانتے ہیں
پیاس وہ دل کی بجھانے کبھی آیا بھی نہیں
کیسا بادل ہے جسکا کوئی سایہ بھی نہیں
بے رخی اس سے بڑی اور بھلا کیا ہوگی
ایک مدت سے ہمیں اس نے ستایا بھی نہیں
دشمنی مجھ سے کئے جا مگر اپنا بن کر
جان لے لے مری صیاد مگر پیار کے ساتھ
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ