بچھڑے یوں کے ریت پہ گم سُم بیٹھے بیٹھے

بچھڑے یوں کے ریت پہ گم سُم بیٹھے بیٹھے
اُس نے میرا میں نے اُس کا جرم لکھا
فرحت عباس شاہ کی شاعری ، غزلیں اور مشہور اشعار کا مجموعہ پڑھیے- آپ اپنی رومانوی اور اداس شاعری کی وجہ سے مقبول ہیں
بچھڑے یوں کے ریت پہ گم سُم بیٹھے بیٹھے
اُس نے میرا میں نے اُس کا جرم لکھا
تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز مرے گھر میں اتر شام کے بعد
گر دعا بھی کوئی چیز ہے تو دعا کے حوالے کیا
جا تجھے آج سے ہم نے اپنے خدا کے حوالے کیا
ایک مدت ہوئی ہم نے دنیا کی ہر ایک ضد چھوڑ دی
ایک مدت ہوئی ہم نے دل کو وفا کے حوالے کیا
تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد
کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد
اتنے چپ چاپ کہ رستے بھی رہیں گے لا علم
چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد
کبھی سحر تو کبھی شام لے گیا مجھ سے
تمہارا درد کئی کام لے گیا مجھ سے
وہ کہتی ہے، چلو فرحت، ہوا کے ساتھ چلتے ہیں
میں خاموشی سے اُس کے ساتھ چل دیتا ہوں بُجھنے کو
وہ مُجھ سے پوچھتی ہے، تم کہاں غائب ہو صدیوں سے
میں کہتا ہوں، ہزاروں وسوسوں کے درمیاں گُم ہوں
وہ جو چُپ چاپ بچھڑے ہوئوں کا رہا منتظر آج تک
گھر کی ایک ایک دیوار پہ لکھ گیا ، زندگی تھک گئی