چھالے تھے جنہیں دیکھ کے کہنے لگا بچہ

چھالے تھے جنہیں دیکھ کے کہنے لگا بچہ
بابا میری ہاتھوں میں ستارے تو نہیں ہیں
اداس اور غمگین شاعری قارئین میں بہت مشہور ہے۔ اس موضوع پر مشہور اردو شعرا کی شاعری کا بہترین مجموعہ پڑھیے
چھالے تھے جنہیں دیکھ کے کہنے لگا بچہ
بابا میری ہاتھوں میں ستارے تو نہیں ہیں
اسی کھنڈر میں کہیں کچھ دیے ہیں ٹوٹے ہوئے
انہیں سے کام چلاؤ بڑی اداس ہے رات
ماں کی دعا نہیں باپ کی شفقت کا سایہ نہیں
میرے مقدر میں ماں باپ کا پیار تو آیا نہیں
میرے حال سے کسی کو ہے نہ کوئی بھی واسطہ
مجھے تو مدتوں سے کسی نے بیٹا کہ کر بلایا نہیں
ہَم سے روٹھا بھی گیا ہَم کو منایا بھی گیا
پِھر سبھی نقش تعلق كے مٹائے بھی گئے
میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں
جب کبھی ٹوٹ کر بکھرو تو بتانا ہَم کو
ہَم تمہیں ریت كے ذروں سے بھی چن سکتے ہیں
ہائے وہ لوگ گئے چاند سے ملنے اور پھر
اپنے ہی ٹوٹے ہوئے خواب اٹھا کر لے آئے
ماں تب بھی روتی تھی جب بیٹا کھانا نہیں کھاتا تھا
ماں آج بھی روتی ہے جب بیٹا کھانا نہیں دیتا