اب اپنی یادوں سے ہمیں رہائی دے

اب اپنی یادوں سے ہمیں رہائی دے
ہمیں ہر جگہ نہ دکھائی دے
درد کے عنوان پر مشہور شعرا کی شاعری کا مجموعہ پڑھیے
تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی
شکستہ آئینوں کو جوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
پتوں کی طرح مجھے بکھیرتا تھا زمانہ
اک شخص نے یکجا کیا اور آگ لگا دی
دکھ ہی ایسا تھا کہ محسنؔ ہوا گم سم ورنہ
غم چھپا کر اسے ہنستے ہوئے اکثر دیکھا
جو ان پہ گزرتی ہے کس نے اسے جانا ہے
اپنی ہی مصیبت ہے اپنا ہی فسانا ہے
وہ مرض عشق ہی کیا عباس جس میں جلدی شفا ملے
کون مانگے گا خوشیوں کی دعا جس کو درد میں خدا ملے
کبھی سحر تو کبھی شام لے گیا مجھ سے
تمہارا درد کئی کام لے گیا مجھ سے