ہوئی جس سبب ہَم سے تم سے جدائی

ہوئی جس سبب ہَم سے تم سے جدائی
نہ تم ہَم سے پوچھو نہ ہم تم سے پو چھیں
بیان یہ تو کر دے گی ساری خدائی
نہ تم ہَم سے پوچھو نہ ہم تم سے پو چھیں

یہ مشہور ہے دِل سے ہے راہ دِل کو
کیا کرتا ہے دِل ہی آگاہ دِل کو
وہ دِل ہی سے پوچھو جو ہے دِل میں آئی
نہ تم ہَم سے پوچھو نہ ہم تم سے پو چھیں

مزید پڑھیں […]

لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں

لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں

کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں

کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغباں
یہ بھی گلوں کے ساتھ پلے ہیں بہار میں

بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ
قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں

کتنا ہے بد نصیب ظفرؔ دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں