کبھی جو زندگی کا گوشوارہ دیکھتا ہوں میں
کبھی جو زندگی کا گوشوارہ دیکھتا ہوں میں
تو ہر مد میں خسارہ ہی خسارہ دیکھتا ہوں میں
زندگی کے عنوان پر مشہور شعرا کی شاعری کا مجموعہ پڑھیے
کبھی جو زندگی کا گوشوارہ دیکھتا ہوں میں
تو ہر مد میں خسارہ ہی خسارہ دیکھتا ہوں میں
کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں
زندگی تو نے تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکہ
یاد کا زخم بھی ہم تجھ کو نہیں دے سکتے
دیکھ کس عالم غربت میں ملے ہیں تجھ سے
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے