جل جاؤ خاموشی سے کڑی دھوپ میں لیکن
جل جاؤ خاموشی سے کڑی دھوپ میں لیکن
اپنوں سے کبھی سایہ دیوار نہ مانگو
جل جاؤ خاموشی سے کڑی دھوپ میں لیکن
اپنوں سے کبھی سایہ دیوار نہ مانگو
پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
كہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ
انا کی موج مستی میں ابھی بھی بادشاہ ہیں ہم
جو ہم کو توڑ دیتا ہے ، ہم اس کو چھوڑ دیتے ہیں