کہاں قاتل بدلتے ہیں فقط چہرے بدلتے ہیں

habib-jalib-shayari

کہاں قاتل بدلتے ہیں فقط چہرے بدلتے ہیں
عجب اپنا سفر ہے فاصلے بھی ساتھ چلتے ہیں

بہت کم ظرف تھا محفلوں کو کر گیا ویراں
نہ پوچھوحال یاراں شام کوجب سائے ڈھلتے ہیں

وہ جسکی روشنی کچے گھروں تک بھی پہنچتی ہے
نہ وہ سورج نکلتا ہے نہ اپنے دن بدلتے ہیں

کبھی آنسو کبھی خوشبو کبھی نغمہ بن کر

کبھی آنسو کبھی خوشبو کبھی نغمہ بن کر
ہم سے ہر شام ملی ہے تیرا چہرہ بن کر

چاند نکلا ہے تیری آنکھ کے آنسو کی طرح
پھول مہکے ہیں تیری زلف کا سایہ بن کر

میری جاگی ہوئی راتوں کو اسی کی ہے تلاش
سورہا ہے میری آنکھوں میں جو سپنا بن کر

مزید پڑھیں […]