اِس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے

اِس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا
چہرہ کے موضوع پر اردو شاعروں کی شاعری کا تازہ ترین مجموعہ پڑھیں۔ ہم شاعری کے مجموعے میں باقاعدگی سے نئی اردو شاعری کا اضافہ کرتے ہیں
اِس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا
ہر چہرے میں آتا ہے نظر ایک ہی چہرا
لگتا ہے کوئی میری نظر باندھے ہوئے ہے
گزر گئے ہیں بہت دن رفاقت شب میں
اک عمر ہو گئی چہرہ وہ چاند سا دیکھے
تیرے سوا بھی کئی رنگ خوش نظر تھے مگر
جو تجھ کو دیکھ چکا ہو وہ اور کیا دیکھے
کہاں قاتل بدلتے ہیں فقط چہرے بدلتے ہیں
عجب اپنا سفر ہے فاصلے بھی ساتھ چلتے ہیں
بہت کم ظرف تھا محفلوں کو کر گیا ویراں
نہ پوچھوحال یاراں شام کوجب سائے ڈھلتے ہیں
وہ جسکی روشنی کچے گھروں تک بھی پہنچتی ہے
نہ وہ سورج نکلتا ہے نہ اپنے دن بدلتے ہیں
عمر بھر ہَم یوں ہی غلطی کرتے رہے غالب
دھول چہرے پر تھی اور ہم آئینہ صاف کرتے رہے
میرے چہرے سے میرا درد نہ پڑھ پاؤ گے وصی
میری عادت ہے ہر بات پہ مسکرا دینا