وہ بے حجاب جو کل پی کے شراب آیا

وہ بے حجاب جو کل پی کے شراب آیا
اگرچہ مست تھا میں ، پر مجھے حجاب آیا

ادھر خیال میرے دِل میں زلف کا گزرا
اُدھر وہ کھاتا ہوا دِل میں پیچ و تاب آیا

خیال کس کا سمایا ہے دیدہ و دِل میں
نہ دن کو چین مجھے اور نہ شب کو خواب آیا

چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن

چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن
کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن

رازوں کی طرح اترو میرے دل میں کسی شب
دستک پہ میرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن

پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہالوں
بادل کی طرح جھوم کے گھِر آؤ کسی دن

مزید پڑھیں […]