آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اس کی خواہش ہے کہ اب لوگ نہ روئیں نہ ہنسیں
بے حسی وقت کی آواز بنا دی جائے
وقت ضائع نہ کرو ہم نہیں ایسے ویسے
یہ اشارہ تو مجھے اس نے کئی بار دیا
آؤ مل جاؤ کہ یہ وقت نہ پاؤ گے کبھی
میں بھی ہمراہ زمانہ کے بدل جاؤں گا
رات تو وقت کی پابند ہے ڈھل جائے گی
دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے
کون کہتا ہے وقت دہراتا ہے اپنے آپ کو
گر یہ سچ ہے تو میرا بچپن تو لوٹائےکوئی
وقت ہے جھونکا ہوا کا ، اور ہَم ہیں فقط پیلے پتے
کون جانے اگلے دسمبر ، تم کہاں اور ہَم کہاں