ہم سفر چاہیے ہجوم نہیں

ہم سفر چاہیے ہجوم نہیں
اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے
سفرکے عنوان پر شاعری کا تازہ ترین مجموعہ پڑھیں۔ مشہور شعرا کی شاعری کا اردو اور رومن اردو میں لطف اٹھائیں
اک عمر سے فریب سفر کھا رہے ہیں ہم
معلوم ہی نہیں کدھر جا رہے ہیں ہم
پچھلے سفر میں جو کچھ بیتا بیت گیا یارو لیکن
اگلا سفر جب بھی تم کرنا دیکھو تنہا مت کرنا
سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا
میں بوڑھا ہوتا جاتا ہوں جواں ہونے کی خاطر
اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا
اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی
آنكھوں میں انتظار كے لمحات سونپ کر
نیندیں بھی لے گیا وہ اپنے سفر كے ساتھ
اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں