اے بچپن تجھے یا د ہے

اے بچپن تجھے یا د ہے
تیرا وہ یوں روتے روتے مسکرا دینا تجھے یاد ہے۔
کیسے کروں میں بیاں تجھ کو
تو اک حسین پل کیسے معمور ہوا تجھے یاد ہے۔
ہوتی اگر خواہش تو پا لینے کا جزبہ
پھر وہ خوشی سے میسر یا ضد تجھے یاد ہے۔
تو اتنا حسیں ! سر سے قدم تلک جھلک میں
تو اتنا خاموش جسے اندیشہ زوال نہ تھا تجھے یاد ہے۔
اشک !اشک آنکھوں میں کب آئیں کوئ خبر نہیں
دل سے کب رخصت ہوئ کوئ خوائش تجھے یاد ہے۔
ایس چہرہ پر نور تھا گویا شمع تھی روشن
رتبہ حسن میں شمس و قمر سے بالا تر تجھے یاد ہے۔ مزید پڑھیں […]