وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے

وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر
وقت کے موضوع پر شاعری کا تازہ ترین مجموعہ پڑھیں۔ مشہور شعرا کی شاعری کا اردو اور رومن اردو میں لطف اٹھائیں
وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر
اب کے وقت اس قدر تیزی سے گزر گیا
کہ یادیں بھی ٹھیک طرح سے رقم نہ ہو سکیں
درد کی دِل پہ حکومت تھی کہاں تھا اس وقت
جب مجھے تیری ضرورت تھی کہاں تھا اس وقت
موت كے سکھ میں چلا آیا مجھے دیکھنے کو
زندہ رہنے کی مصیبت تھی کہاں تھا اس وقت
دِل كے دریائوں میں اب ریت ہے سحراؤں کی
جب مجھے تم سے محبت تھی کہاں تھا اس وقت
آج میری کائی ایک گھڑی سے محروم ہے
ورنہ میں تو ایک شخص کا وقت خریدتا رہا ہوں
کسی بھی وقت بدل سکتا ہے لمحہ کوئی
اس قدر خوش بھی نہ ہو میری پریشانی پر
موسم،خوشبو، باد صبا ،چاند،شفق اور تاروں میں
کون تمھارے جیسا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
بے نام سے اک خوف سے دل کیوں ہے پریشاں
جب طے ہے کہ کچھ وقت سے پہلے نہیں ہوگا