ماں وہ چھت ہے بِنا جس کے گھر نہیں ہوتا

ماں وہ چھت ہے بِنا جس کے گھر نہیں ہوتا
باپ دیوار ہے جو چھت کا پِلر ہوتا ہے
کوئی تو ہے کہ جو ہر روز یاد کرتا ہے
وہ جس کی محفلوں میں میرا ذکر ہوتا ہے مزید پڑھیں […]
ماں وہ چھت ہے بِنا جس کے گھر نہیں ہوتا
باپ دیوار ہے جو چھت کا پِلر ہوتا ہے
کوئی تو ہے کہ جو ہر روز یاد کرتا ہے
وہ جس کی محفلوں میں میرا ذکر ہوتا ہے مزید پڑھیں […]
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
کچھ کرنا چاہو تو ڈرنا ورنا کیسا
یقین کا بس اک دیا جلانا پڑتا ہے
اک صفر لگانے سے چیزوں کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے
اپنی قیمت بڑھانے کو بھی صفر لگانا پڑتا ہے مزید پڑھیں […]
ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے
آئے تو سہی بر سر الزام ہی آئے
اے بچپن تجھے یا د ہے
تیرا وہ یوں روتے روتے مسکرا دینا تجھے یاد ہے۔
کیسے کروں میں بیاں تجھ کو
تو اک حسین پل کیسے معمور ہوا تجھے یاد ہے۔
ہوتی اگر خواہش تو پا لینے کا جزبہ
پھر وہ خوشی سے میسر یا ضد تجھے یاد ہے۔
تو اتنا حسیں ! سر سے قدم تلک جھلک میں
تو اتنا خاموش جسے اندیشہ زوال نہ تھا تجھے یاد ہے۔
اشک !اشک آنکھوں میں کب آئیں کوئ خبر نہیں
دل سے کب رخصت ہوئ کوئ خوائش تجھے یاد ہے۔
ایس چہرہ پر نور تھا گویا شمع تھی روشن
رتبہ حسن میں شمس و قمر سے بالا تر تجھے یاد ہے۔ مزید پڑھیں […]
سمجھنے سے نہ سمجھانے سے ہو گا
مُعمّہ حل تِرے آنے سے ہو گا
ہتھیلی پر کوئی جاں لے کے آئے
(نہِیں مُمکن- (یہ دِیوانے سے ہو گا
نشہ مُجھ کو شرابوں سے نہیں ہے
گِلہ مئے سے نہ پیمانے سے ہوگا
مِرا دِل ہے کِسی بچّے کے جیسا مزید پڑھیں […]
میں اس کو دیکھ کے چپ تھا اسی کی شادی میں
مزا تو سارا اسی رسم کے نباہ میں تھا
تھی خبر گرم کہ غالبؔ کے اڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تماشا نہ ہوا