ریت پہ کبھی نام لکھتے نہیں
ریت پہ کبھی نام لکھتے نہیں
لکھے نام کبھی ٹکتے نہیں
لوگ تو کہتے ہیں ہم پتھر دِل ہیں
لیکن پتھروں پہ لکھے نام کبھی مٹتے نہیں
ریت پہ کبھی نام لکھتے نہیں
لکھے نام کبھی ٹکتے نہیں
لوگ تو کہتے ہیں ہم پتھر دِل ہیں
لیکن پتھروں پہ لکھے نام کبھی مٹتے نہیں
نکل کے تیرے پہلو سے میں جاؤں تو کہاں جاؤں
بھلا کے تیری یادوں کو میں چاہو تو کسے چاہوں
اداؤں پے تیرے ’ احسان ’ بہت تو مر ہی جاتے ہیں
مگر تیری اداؤں کو میں پاؤں تو کہا پاؤں
میں تم سے بڑھ کر کسی اور کو کیوں چاہوں
تمہی پر ختم ہے سلسلہ میری محبت کا
شہر کی اجنبی گلیوں میں
میری محبت مجھ سے کھو گئی
تو مجھ سے بچھڑ گیا کہیں
میں تنہا تنہا سی ہو گئی
جب دیکھا کسی کو کسی کے ساتھ
میں تجھے یاد کر کے رؤ گئی
تیری جدائی میں یوں برسیں آنکھیں
کے برسات میرا دامن بھگو گئی
مجھے اب کسی سے کیا گلہ کرنا توصیف
جب خود میری قسمت ہی سو گئی
اس نے کہا تھا عشق ڈھونگ ہے
میں نے کہا
تجھے عشق ہو خدا کرے
کوئی تجھ کو اس سے جدا کرے
تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیں
تیری آنکھیں پرنم رہا کریں
تو اس کی باتیں سنا کرے
تو اس کی باتیں کیا کرے
تجھے عشق کی وہ جھڑی لگے
تو ملن کی ہر پل دعا کرے
تو نگر نگر صدا کرے
تو گلی گلی پھرا کرے
تجھے عشق ہو پھر یقین ہو
اسے تسبیح پہ پڑھا کرے
پھر میں کہوں عشق ڈھونگ ہے
تو نہیں نہیں کیا کرے
گر پیار جو کرو اِس زمانے میں تم
بہتر ہے چلتی ہواؤں سے کرو
اِس ہوس کی دُنیا میں پیار نہیں ہے
نظر جو آٹا ہے انساں وہ انساں نہیں ہے
ایک بے وفا سے دوستی لگا کر رو پڑے
اسے دوبارہ دیکھ کر خوشی سے رو پڑے
وہ تو دوست کی شکل میں تھا ہی بے وفا
اسے اپنا دِل دے کر رو پڑے
دِل مرحوم یاد آتا ہے
کیسی رونق لگائے رکھتا تھا