رہتا ہوں اب قفس میں آزادیاں نہیں
رہتا ہوں اب قفس میں آزادیاں نہیں
ہیں ساتھ تیری یادیں تنہایاں نہیں
رہتا ہوں اب قفس میں آزادیاں نہیں
ہیں ساتھ تیری یادیں تنہایاں نہیں
یہ دن یونہی گزر جائیں گے
شاید ہم دوست یونہی بچھڑ جائیں گے
ناراض مت ہونا ہماری شرارتوں سے
یہی وہ پل ہے جو اکثر یاد آئیں گے
تم نے بجھائی ہوگی کسی آشیاں کی آگ
دامن میری طرح جو تمہارا بھی جل گیا
وہ تسلیوں کے دیوں کی لو کو بڑھانے والی چلی گئی
میری ماں نہیں ہے تو کیا ہُوا میرے ساتھ اسکی دعا تو ہے
میرا درد میرا ہی درد تھا
بڑا درد ہوا یہ جان کر
مجھے اپنانا ہے تو اپنا میری کمزوریوں كے ساتھ
یا مجھے چھوڑ دے میری تنہائیوں كے ساتھ
بھر آئیں نہ آنکھیں تو اک بات کہوں
اب تم سے بچھڑنے کا امکان بہت ہے
یہ نہ سمجھو کے بچھڑا ہوں تو بھول گیا ہوں تم کو
تیرے ہاتھوں کی خوشبو مرے ھاتھوں میں آج بھی ہے
یہ اور بات ہے مجبوریوں نے نبھانے نہ دیا وہ تعلق
ورنہ شامل سچائی میری وفاؤں میں آج بھی ہے
محبت سے بڑھ کر تم سے عقیدت ہے مجھے آج بھی
یوں مقام تیرا بلند میرے دِل میں آج بھی ہے
ہر لمحہ زندگی میں محبتیں نصیب ہوں تجھے
شامل تو میری زندگی کی دعاؤں میں آج بھی ہے