رقص شعلوں کا اگر تمھیں اتنا ہی پسند ہے
رقص شعلوں کا اگر تمھیں اتنا ہی پسند ہے
تو کسی دن اپنے گھر کو آگ لگا کر دیکھو
رقص شعلوں کا اگر تمھیں اتنا ہی پسند ہے
تو کسی دن اپنے گھر کو آگ لگا کر دیکھو
سفر تنہا نہیں کرتے
سنو ایسا نہیں کرتے
جسے شفاف رکھنا ہو
اسے میلا نہیں کرتے
تری آنکھیں اجازت دیں
تو ہم کیاکیا نہیں کرتے
بہت اجڑے ہوئے گھر پر
بہت سوچا نہیں کرتے
ہمارے شہر آ جاؤ سدا برسات رہتی ہے
کبھی بادل برستے ہیں کبھی آنکھیں برستی ہیں
کاش کے کوئی ہمارا وفا دار یار ہوتا
سینہ تان کے چلتے بے وفاؤں کی گلیوں میں
میرا ہر دن تیری ہر رات سے بہتر ہو گا
میرا ہر شعر تیری ہر بات سے بہتر ہو گا
تو بھی دیکھ لینا اپنی بے وفا نظروں سے
میرا جنازہ تیری بارات سے بہتر ہو گا
اپنی طبیعت کا مزاج بھی بہت عجیب ہے
لوگ موت سے ڈرتے ہے اور ہَم تیری جدائی سے
کب ہوئی پیار کی برسات مجھے یاد نہیں
خوف میں ڈوبی ملاقات مجھے یاد نہیں
میں تو مدھوش تھا کچھ اتنا اسکی چاہت میں
اس نے کب چھوڑ دیا ساتھ مجھے یاد نہیں