تماش بیں
کسی خوابیدہ وادی کے ہرے آنچل سے آیا ہوں
میں جس کو باغ کہتا تھا اسی جنگل سے آیا ہوں
شرارت تھی کسی کی، کر گیا کتنے برس پہلے
نتیجہ دیکھنے کے واسطے مقتل سے آیا ہوں
کسی خوابیدہ وادی کے ہرے آنچل سے آیا ہوں
میں جس کو باغ کہتا تھا اسی جنگل سے آیا ہوں
شرارت تھی کسی کی، کر گیا کتنے برس پہلے
نتیجہ دیکھنے کے واسطے مقتل سے آیا ہوں
ہم فقیروں کی صورتوں پہ نہ جا
ہم کئی روپ دھار لیتے ہیں
زندگی کے اُداس لمحوں کو
مُسکرا کر گزار لیتے ہیں
خموش راتوں میں جو دھڑکنیں بکھیری تھیں
میں اُن کو ایک لَڑی میں پرو کے لایا ھوں
توُ ان کو صرف اُچٹتی ھوُئی نظر سے نہ دیکھ
کہ میں ستاروں سے لڑ کر زمیں پہ آیا ھوُں
یا رب میری ماں کو لازوال رکھنا
میں رہوں نہ رہوں میری ماں کا خیال رکھنا
میری خوشیاں بھی لے لو میری سانسیں بھی لے لو
مگر میری ماں کے گرد سدا خوشیوں کا جال رکھنا
میں نے ماں سے پوچھا کب تک
اپنے کاندھے پر سر رکھنے دیں گی
ماں مسکرائیں اور کہا، جب تک
لوگ مجھے اپنے کاندھے پر نہ اٹھا لیں
تیرے سوا میرے اور بھی کہیں غم ہیں
اک تیرا روٹھ جانا وجہ علالت نہیں مجھ کو
بس اک تیری گلی کا ہوکے رہ جاؤں
اب اپنے کاموں سے اتنی بھی فراغت نہیں مجھ کو
اب کے خود سے بھی الفت نہیں مجھ کو
تیرے سوا کسی اور کی عادت نہیں مجھ کو
رفتہ رفتہ یہ ہنر بھی سیکھ جاؤں گا
ابھی روٹھوں کو منانے کی عادت نہیں مجھ کو
دل کی باتوں میں نہ آیا کیجئے
یوں ہمیں نہ آزمایا کیجئے
ہم کو لگتا ہے شبِ ہجراں سے ڈر
چھوڑ کی ہم کو نہ جایا کیجئے