وہ جو خواب تھا بہت سہانہ تھا
وہ جو خواب تھا بہت سہانہ تھا
وہ جس کی آرزو میں چلے فقط فسانہ تھا
خواب کے عنوان پر اردو شاعروں کی شاعری کا تازہ ترین مجموعہ پڑھیں۔ ہم شاعری کے مجموعے میں باقاعدگی سے نئی اردو شاعری کا اضافہ کرتے ہیں
تمہارے خواب سے ہر شب لپٹ کے سوتے ہیں
سزائیں بھیج دو ہم نے خطائیں بھیجی ہیں
دیکھتے کچھ ہیں دکھاتے ہمیں کچھ ہیں کہ یہاں
کوئی رشتہ ہی نہیں خواب کا تعبیر کے ساتھ
کہانی لکھتے ہوئے داستاں سناتے ہوئے
وہ سو گیا ہے مجھے خواب سے جگاتے ہوئے
ہائے وہ لوگ گئے چاند سے ملنے اور پھر
اپنے ہی ٹوٹے ہوئے خواب اٹھا کر لے آئے
تُم جی کر دیکھ لو حقیقتوں کی گہری وادیوں میں
میرے لئیے تو خوابوں کا شہر ہی کافی ہے
میری سمجھ میں نہیں آتا
كے میں سمجھ کیوں نہیں پاتا
وہ میرا جو اک خواب تھا
كہ حقیقت میں نہیں آتا