ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں

ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں
کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ایسا نہ ہو جائے
ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں
کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ایسا نہ ہو جائے
خموش صُبحیں، اُداس شامیں، تِرا پتہ مُجھ سے پُوچھتی ھیں
بتاؤں اب کیا کہ یِہ فضائیں پلٹ کے کیا مُجھ سے پُوچھتی ھیں
اُداس چِڑییں جو دِن کو دانے کی کھوج میں تِھیں، ھیں لوٹ آئی
کہاں ھے شاخ شجر کہ جِس پر تھا گھونسلہ مُجھ سے پُوچھتی ھیں
تُمہیں تو صحرا نوردیوں میں کمال ھے، کُچھ ھمیں بتاؤ مزید پڑھیں […]
اک دن تو لپٹ جائے تصور ہی سے تیرے
یہ بھی دل نامرد کو جرأت نہیں ملتی
بینک میں کھاتہ محبّت کا بھی کھولا جاتا
عِشق لیژر کو ہر اِک لمحہ ٹٹولا جاتا
چیک بھرتا جو کبھی کیش کرانے کے لِیئے
"کھاتہ خالی ہے” بڑے پیار سے بولا جاتا
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے