اب تو ان کی یاد بھی آتی نہیں
اب تو ان کی یاد بھی آتی نہیں
کتنی تنہا ہو گئیں تنہائیاں
فراق گورکھپوری کی شاعری، غزلیں اور نظمیں پڑھیے- آپ کی شاعری کے کئی مجموعے اردو اور ہندی دونوں زبانوں میں شائع ہوئے
تری نگاہ سہارا نہ دے تو بات ہے اور
کہ گرتے گرتے بھی دنیا سنبھل تو سکتی ہے
کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں
زندگی تو نے تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکہ
طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں
ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں
شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں