عجب باتیں کھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں

عجب باتیں کھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
میری سانسیں اَٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
محبت مر چُکی لیکن ، دل و دماغ میں اب تک
تیری یادیں بھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
عجب باتیں کھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
میری سانسیں اَٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
محبت مر چُکی لیکن ، دل و دماغ میں اب تک
تیری یادیں بھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
تمام عُمر جِسے میں نے اعتبار دیا
دغا سے تُم نے بیک لخت اُس کو مار دیا
وفائیں دی ہیں اُسے میں نے عُمر بھر لیکِن
صِلے میں اُس نے فقط مُجھ کو اِنتظار دیا
اجنبی حیران مت ہونا کہ در کھلتا نہیں
جو یہاں آباد ہیں ان پر بھی گھر کھلتا نہیں
دسمبر کی شب آخر نہ پوچھو کس طرح گزری
یہی لگتا تھا ہر دم وہ ہمیں کچھ پھول بھیجے گا
مسکراؤ بہار کے دن ہیں
گل کھلاؤ بہار کے دن ہیں
دختران چمن کے قدموں پر
سر جھکاؤ بہار کے دن ہیں مزید پڑھیں […]
دیکھتے کچھ ہیں دکھاتے ہمیں کچھ ہیں کہ یہاں
کوئی رشتہ ہی نہیں خواب کا تعبیر کے ساتھ
جِسم تھا نُور اِسے ہم نے ہی پہنائی رات
کھا گئی دِن کے اُجالوں کو یہاں چھائی رات
شب کے دامن میں فقط خواب ہے محرُومی ہے
ہم کو مفہُوم یہ سمجھانے چلی آئی رات
ہر ایک بات کو چپ چاپ کیوں سنا جائے
کبھی تو حوصلہ کر کے نہیں کہا جائے