کئی روگ دے گئی ہے نئے موسموں کی بارش
کئی روگ دے گئی ہے نئے موسموں کی بارش
مجھے یاد آ رہے ہیں مجھے بھول جانے والے
کئی روگ دے گئی ہے نئے موسموں کی بارش
مجھے یاد آ رہے ہیں مجھے بھول جانے والے
جنہیں میں ڈھونڈھتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں
وہ نکلے میرے ظلمت خانۂ دل کے مکینوں میں
وہ جو کہتا تھا عشق میں کیا رکھا ہے
ایک ہیر نے اسے رانجھا بنا رکھا ہے
کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں
ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں
عشق كے میدان میں دوڑے تو نہیں تھے
اب بھی گدھے ہو پہلے بھی گھوڑے تو نہیں تھے
آفس بے لیٹ آئے ہو اور کان بھی ہے لال
بیگم نے رات کو کان مروڑے تو نہیں تھے
دِل كے پہلو میں یادوں کا سفر جاری ہے
دکھ نمایاں ہے مگر چاہت کا سفر جاری ہے
کاش مل جائیں کبھی یوں راہوں میں چلتے چلتے
لرزتے ہونٹوں پے دعاؤں کا سفر جاری ہے
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے