عشق كے میدان میں دوڑے تو نہیں تھے
اب بھی گدھے ہو پہلے بھی گھوڑے تو نہیں تھے
آفس بے لیٹ آئے ہو اور کان بھی ہے لال
بیگم نے رات کو کان مروڑے تو نہیں تھے
شکایت کیوں کی اپنے باپ سے جا کر
پاکری تھے ہاتھ تیرے توڑے تو نہیں تھے
کل شام مجھے دیکھ کر تم بھاگے کیوں اِس طرح
ساغر كے ہاتھ میں کوئی روڑے تو نہیں تھے