میرا تو رنجشیں ساری مٹانے کا ارادہ تھا
میرا تو رنجشیں ساری مٹانے کا ارادہ تھا
گلے اس شخص کو پِھر سے لگانے کا ارادہ تھا
چلو اچھا ہوا اس نے مجھے ساحل سے ہی لوٹا دیا
ورنہ میرا تو ساری کشتیاں جلانے کا ارادہ تھا
میرا تو رنجشیں ساری مٹانے کا ارادہ تھا
گلے اس شخص کو پِھر سے لگانے کا ارادہ تھا
چلو اچھا ہوا اس نے مجھے ساحل سے ہی لوٹا دیا
ورنہ میرا تو ساری کشتیاں جلانے کا ارادہ تھا
جس نگر بھی جاؤ قصے ہیں کمبخت دِل كے
کوئی لے كے رو رہا ہے ، کوئی دے كے رو رہا ہے
اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گے
پر ہم جو نہ ہوں گے تو بہت یاد کرو گے
کوئی آہٹ ، کوئی آواز ، کوئی چاپ نہیں
دِل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں آئے کوئی
تیرے خیال میں جب بے خیال ہوتا ہوں
ذرا سی دیر ہی سہی بے مثال ہوتا ہوں
سامراج کے دوست ہمارے دشمن ہیں
انہی سے آنسو آہیں آنگن آنگن ہیں
انہی سے قتلِ عام ہویا آشاؤں کا
انہی سے ویران امیدوں کا گلشن ہے