ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو

ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو
ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو
میرے سجدوں كے تسلسل کو تو کیا جانے اے ہم نشیں
سر جھکتا تو تجھے مانگا ہاتھ اٹھایا تو تجھے مانگا
رات تو وقت کی پابند ہے ڈھل جائے گی
دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے
ازل سے بے سمت جستجو کا سفر ہے درپیش پانیوں کو
کسے خبر کس کو ڈھونڈتا ہے میری طرح رائیگاں سمندر
بادل ہوں برس جاؤں تو الزام نہ دینا
تیرے دامن میں سمٹ آؤں تو الزام نہ دینا
راحت ہوں ہمیشہ تیرے آنگن میں رہوں گا
خوشبو ہوں بکھر جاؤں تو الزام نہ دینا
عجب جلوہ نمائی ہے جدھر دیکھو تمہی تم ہو
مجھے تو آئنے میں عکس بھی میرا نہیں ملتا