میں نے سمندر سے سیکھا ہے جینے کا سلیقہ
میں نے سمندر سے سیکھا ہے جینے کا سلیقہ
چپ چاپ سے بہنا، اپنی موج میں رہنا
سمندر کے عنوان پر شاعری کا تازہ ترین مجموعہ پڑھیں۔ مشہور شعرا کی شاعری کا اردو اور رومن اردو میں لطف اٹھائیں
میں نے سمندر سے سیکھا ہے جینے کا سلیقہ
چپ چاپ سے بہنا، اپنی موج میں رہنا
ہر گھڑی خود سے الجھنا ہے مقدر میرا
میں ہی کشتی ہوں مجھی میں ہے سمندر میرا
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا
ابھی تو ساتھ چلنا ہے سمندر کی مسافت میں
کنارے پر دیکھیں گے کنارہ کون کرتا ہے
یہ سمندر ہی اجازت نہیں دیتا ورنہ
میں نے پانی پہ تیرے نقش بنا دینے تھے
آنکھوں میں رہا، دل میں اتر کر نہیں دیکھا
کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا
ازل سے بے سمت جستجو کا سفر ہے درپیش پانیوں کو
کسے خبر کس کو ڈھونڈتا ہے میری طرح رائیگاں سمندر