مر جائیں گے تو کسی کے لب پہ نام ہو گا
مر جائیں گے تو کسی کے لب پہ نام ہو گا
ماتم ہو گا کہیں ، کہیں شہنایوں کا اہتمام ہو گا
کوئی روئے گا یاد کرے كے وفائیں
لبوں پہ کسی كے خوشیوں کا جام ہو گا
مر جائیں گے تو کسی کے لب پہ نام ہو گا
ماتم ہو گا کہیں ، کہیں شہنایوں کا اہتمام ہو گا
کوئی روئے گا یاد کرے كے وفائیں
لبوں پہ کسی كے خوشیوں کا جام ہو گا
رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں
وہ ملاقاتیں گئیں وہ چاندنی راتیں گئیں
تم نہ ہنستے تو نہ ہنستا یہ زمانہ مجھ پر
حوصلہ تم نے بڑھایا ہے تماشائی کا
میں جس سکون سے بیٹھا ہوں اس کنارے پر
سکوں سے لگتا ہے میرا قیام آخری ہے
کبھی تو پلٹیں گے دن کبھی تو ہماری بات ہو گی
ابھی تو ہیں گمنام ، کبھی تو روشن ہماری ذات ہو گی
نہیں آتا سامنے کھل کر کوئی قاتل یہاں
غور کر اگر تو ہر قدم پہ گھات ہو گی
وہ خوابوں کی طرح سچا بہت تھا
يہ دهوكا تھا مگر اچھا بہت تھا
وه میرا ہے غلط فہمی تغی مجھ کو
مگر سچ ہے میں اس کا بہت تھا
ہو گا تیرا بھی ہر کسی كے لب پہ نام عامر
معاملہ یہ ہو گا ، قبر کی جب پہلی رات ہو گی