کبھی تو پلٹیں گے دن کبھی تو ہماری بات ہو گی
ابھی تو ہیں گمنام ، کبھی تو روشن ہماری ذات ہو گی
نہیں آتا سامنے کھل کر کوئی قاتل یہاں
غور کر اگر تو ہر قدم پہ گھات ہو گی
تاریکیاں ہیں ، رانجشیں ہیں ، جفائیں ہیں
ہو گے لاکھوں مسائل ، ایسی نہ بزم کائنات ہو گی
شکل بھی ہو ، وفا بھی ہو اور کردار بھی ہو
ملے ایک شخص میں ، مشکل ہے كہ وہ ذات ہو گی
ہو گاتیرا بھی ہر کسی كے لب پہ نام عامر
معاملہ یہ ہو گا اس دن قبر کی جب پہلی رات ہو گی