اگرچہ دُشوار تھا مگر زیر کر لِیا تھا

rasheed hasrat poetry

اگرچہ دُشوار تھا مگر زیر کر لِیا تھا
انا کا رستہ سہل سمجھ کر جو سر لِیا تھا

وُہ کہکشاؤں کی حد سے آگے کہیں بسا ھے
طلب میں جِس کی زمِیں پہ بوسِیدہ گھر لِیا تھا

گُلوں کی چاہت میں ایک دِن کیا بِچھایا ھوگا
کہ ھم نے کانٹوں سے اپنا دامان بھر لِیا تھا

بڑھایا اُس نے جو گرم جوشی سے ھاتھ یارو مزید پڑھیں […]

کہاں گم بیٹھے ہیں

kahan gum bethy ho

اب تک نہیں سمجھ سکے ہیں تم ہم سے کیوں روٹھ بیٹھے ہو
چھپائے دل میں غموں کا جہاں تم بیٹھے ہو
کھوئے اپنے دل کا سکوں ہم بیٹھے ہیں
نہ جانے ہم کہاں گم بیٹھے ہیں