شام بھی ہو جائے گی یہ، دِل نشِیں آئے گا وہ

urdu shayari

شام بھی ہو جائے گی یہ، دِل نشِیں آئے گا وہ
آرزُوئیں ہو رہی ہیں جاگزِیں آئے گا وہ

پہلے بھی وعدوں سے اپنے کب کِیا ہے اِنحراف
اب وچن جو دے دیا تو بِالیقیں آئے گا وہ

مُڑ گیا تھا موڑ جو پہلے کبھی اِک موڑ پر
آخرِش تھک ہار کر مُڑ کر وہیں آئے گا وہ

مانتا ہوں ایک مُدّت سے رہی تُو پیاس میں
اب نہِیں رونا ہے چشمِ آبگِیں، آئے گا وہ

اب تو رکھنا ہی پڑے گا تُجھ پہ پتھر میرے دِل
کب تلک جُھوٹی تسلّی دُوں، (نہِیں آئے گا وہ)

گُلستانِ دل کے سارے رنگ و گُل جِس پر نِثار
وہ رُخِ تاباں، رُخِ گُل آتشِیں آئے گا وہ

جا ہے جِس کی جو وہاں کو کھینچ ہی لے گی رشِید
ٹھوکریں کھا کر، جہاں کا ہے وہیں آئے گا وہ

رشید حسرتؔ

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں