یار اس شخص سے ملاقات نہیں ہو سکتی؟

جھوٹ سے سچ کی شروعات نہیں ہوسکتی
لہجہ کڑوا ہو تو پھر بات نہیں ہوسکتی
جس کی تصویر میری آنکھ میں ہر پل بسی ہے
یار اس شخص سے ملاقات نہیں ہو سکتی؟
یہاں تو دن ہی تمہیں دیکھنے سے ہوتا ہے مزید پڑھیں […]
جھوٹ سے سچ کی شروعات نہیں ہوسکتی
لہجہ کڑوا ہو تو پھر بات نہیں ہوسکتی
جس کی تصویر میری آنکھ میں ہر پل بسی ہے
یار اس شخص سے ملاقات نہیں ہو سکتی؟
یہاں تو دن ہی تمہیں دیکھنے سے ہوتا ہے مزید پڑھیں […]
لوٹ تو آؤ گے، لوٹاؤ گے دن رات کسے
پھر میسر بھلا آئیں گے یہ لمحات کسے
خوب لگتا ہے ابھی دیس سے پردیس تمھیں
کام ہے خوب یہاں، آتے ہیں سندیس تمھیں
ایک دن دیکھنا پہنچے گی بہت ٹھیس تمھیں
فیصلہ کر جو چکے ہو تو اجازت کیسی
میں تمھیں روک لوں ایسی مری جرأت کیسی
جاؤ تم شاد رہو، سختئ فرقت کیسی مزید پڑھیں […]
بنے پِھرتے ہیں وہ فنکار لوگو
ازل سے جو رہے مکّار، لوگو
کوئی کم ظرف دِکھلائے حقِیقت
ہر اِک جا، ہر گھڑی ہر بار لوگو
ہُوئے ہیں اہلِ کُوفہ کے مُقلّد
ہمارے آج کل کے یار لوگو
اپنی قسمت کو پِھر بَدَل کر دیکھتے ہیں
آؤ محبت کو اک بار سنبھل کر دیکھتے ہیں
چاند تارے پھول شبنم سب رکھتے ہیں اک طرف
محبوب نظر پہ اس بار مر کر دیکھتے ہیں
جسم کی بھوک تو روز کئی گھر اجاڑ دیتی ہے
ہم روح رواں کو اپنی جان کر كے دیکھتے ہیں مزید پڑھیں […]
میرے ہونٹوں سے پہلے ہنسی چِِھینتا
پِھر مِرا دِل، مِری زِندگی چِھینتا
اور لُٹتے کو ہی پاس کیا تھا مِرے
آنکھ میں رہ گئی تھی نمی، چِھینتا
جو اندھیروں میں پل کر ہُؤا خُود جواں
کیا بھلا وہ مِری آگہی چِھینتا مزید پڑھیں […]
کماکے جو بھی لاتا ہے وہ گھر پہ وار دیتا ہے
کرائے دار کو گھر کا کرایہ مار دیتا ہے
تجھے معلوم ہے نا ہم کسی سے لڑ نہیں سکتے
ہمارے ہاتھ میں پھر کس لیے تلوار دیتا ہے
ہمارا رُتبہ، تُمہارا مقام یاد رہے
خِرد سے دُور تُمہیں عقلِ خام یاد رہے
ادا کِیا تو ہے کِردار شاہ زادے کا
مگر غُلام ہو، ابنِ غُلام یاد رہے
ابھی ہیں شل مِرے بازُو سو ہاتھ کِھینچ لِیا
ضرُور لُوں گا مگر اِنتقام یاد رہے
مجھ پہ اتنے ستم کیا نہ کرو
اے زندگی مجھے رسوا نہ کرو
حقیقت کھلے گی کبھی نہ کبھی تو
خلاف میرے ابھی کوئی فیصلہ نہ کرو