جھوٹ سے سچ کی شروعات نہیں ہوسکتی
لہجہ کڑوا ہو تو پھر بات نہیں ہوسکتی
جس کی تصویر میری آنکھ میں ہر پل بسی ہے
یار اس شخص سے ملاقات نہیں ہو سکتی؟
یہاں تو دن ہی تمہیں دیکھنے سے ہوتا ہے
سو تیرے ہوتے ہوئے رات نہیں ہو سکتی
ہمارا دل وہ بیاباں ریگستاں ہے جہاں
دھوپ ہی دھوپ ہے برسات نہیں ہوسکتی
سلمان احمد اعوان