یار اس شخص سے ملاقات نہیں ہو سکتی؟

jhoot-se-sach

جھوٹ سے سچ کی شروعات نہیں ہوسکتی
لہجہ کڑوا ہو تو پھر بات نہیں ہوسکتی

جس کی تصویر میری آنکھ میں ہر پل بسی ہے
یار اس شخص سے ملاقات نہیں ہو سکتی؟

یہاں تو دن ہی تمہیں دیکھنے سے ہوتا ہے
سو تیرے ہوتے ہوئے رات نہیں ہو سکتی

ہمارا دل وہ بیاباں ریگستاں ہے جہاں
دھوپ ہی دھوپ ہے برسات نہیں ہوسکتی

سلمان احمد اعوان

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں