حج کا سفر ہے اس میں کوئی ساتھ بھی تو ہو

حج کا سفر ہے اس میں کوئی ساتھ بھی تو ہو
پردہ نشیں سے اپنی ملاقات بھی تو ہو
کب سے ٹہل رہے ہیں گریبان کھول کر
خالی گھٹا کو کیا کریں برسات بھی تو ہو
حج کا سفر ہے اس میں کوئی ساتھ بھی تو ہو
پردہ نشیں سے اپنی ملاقات بھی تو ہو
کب سے ٹہل رہے ہیں گریبان کھول کر
خالی گھٹا کو کیا کریں برسات بھی تو ہو
پیاس وہ دل کی بجھانے کبھی آیا بھی نہیں
کیسا بادل ہے جسکا کوئی سایہ بھی نہیں
بے رخی اس سے بڑی اور بھلا کیا ہوگی
ایک مدت سے ہمیں اس نے ستایا بھی نہیں
اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو
نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو
یوں ڈھل رہے شام كے سائے ہیں
دھو كے گیسو کسی نے پھیلائے ہیں
نہ یقین آیا اسے نہ ہی رحم آیا کبھی
میں سو بار تڑپا لاکھ آنسو بہائے ہیں
مزید پڑھیں […]
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
کسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں
نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں
نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں
دِل لٹایا ہے ، جان بھی لٹا دوں گا
ہے پیار تجھ سے اک دن دکھا دوں گا
ابھی یاد ہیں تیرے ستم سبھی
مگر یقیناً اک دن بھلا دوں گا
مزید پڑھیں […]
با مہذب ہے زندگی اپنی
دیا اپنا ہے روشنی اپنی
سر پہ ٹوپی ہے ہاتھ میں ہے قلم
کتنی دلکش ہے سادگی اپنی
مذہب و ذات کی نہیں ہے خبر
کتنی پاکیزہ دوستی اپنی