مل گیا سب کچھ جہاں میں تمہیں پانے کے بعد

tumhain panay ke bad

مل گیا سب کچھ جہاں میں تمہیں پانے کے بعد
کیا، کچھ اور باقی ہے سوچتا ہوں تمہیں پانے کے بعد

یہ کس نیکی کا صلہ ہے، رب کی عطا ہے مجھ پر
کہ لکھ دیا میری قسمت میں تمہیں بنانے کے بعد

میں روٹھتا ہوں بڑے پیار سے منا لیتی ہوتم مجھے
میں ڈرتا ہوں کون منائے گا اس طرح تیرے جانے کے بعد

رہے میری زندگی میں تیرا ساتھ آخری سانس تک
بس اک یہ ہی دعا ہے میری تمہیں پانے کے بعد

تمہیں کسی اور کا اور ہمیں تمہارا کردیا

معاشرے کی بندشوں نے ہمیں ناکارہ کر دیا
تمہیں کسی اور کا اور ہمیں تمہارا کردیا

تو خود تو ہو گئی پاکیزگی کا پیکر
لوگوں کے سامنا ہمیں آوارہ کر دیا

اب کچھ نہیں بچا اس حقیر کی جھولی میں
دل ہی تھا وہ بھی تیرے نام سارا کا سارا کر دیا

تیری بے وفائی کی میں کیا داد دوں کہ
مجھے بھی ساتھ رکھا اور اسے بھی اشارہ کر دیا

اس نے محبت کی یہ کہانی بنا کر انس
عاشق اور عشق دونوں کو بے سہارا کر دیا

اُسکا چہرہ بھی ہے اُسی کی طرح مغرور

masjid main na milay

اُسکا چہرہ بھی ہے اُسی کی طرح مغرور
کوئی دیکھے تو کیسے وہ رہتا ہے سب سے دور

لگتا ہے ھو بہ ھو اُسی تجلی جیسا
جس سے جل گیا ہو گا کوہِ طور

مُلّا نے پڑھی نمازیں اور کیا چہرہ روشن
روشن اُس جیسا جو چھلکتا ہے اُسکی پیشانی سے نور

مسجد میں نہ ملے تو ساقی کی نظر سے شیخ
دیکھنا اُسکی انکھوں میں خدا ملے گا ضرور

وہ چہرہ تھا رو بہ رو میرے، چھوا نہ اُسے
اسے شرافت کہو یا کہہ دو بندہ تھا مجبور