کیوں پوچھتا ہے مجھ سے یہ ان گنت سوال
جب بھی آتا ہے میرے دِل میں یوں تیرا خیال
کیوں کر گیا منتظر ، کیا جینا میرا مُحال
جب بھی آتا ہے میرے دِل میں یوں تیرا خیال
کیوں تَخیُّر میں نہ لایا کے بن گیا جان وبال
جب بھی آتا ہے میرے دِل میں یوں تیرا خیال
کیوں کر نہ پایا رسوا مجھے ، تھی کیا میری مجال
جب بھی آتا ہے میرے دِل میں یوں تیرا خیال
کیوں کر بھلا دو میں تیری وہ باتیں تھی باکمال
جب بھی آتا ہے میرے دِل میں یوں تیرا خیال
کیوں کر نہ دیکھ پاتا ہوں کہیں اور تجھ جیسا جمال
جب بھی آتا ہے میرے دِل میں یوں تیرا خیال
کیوں کر نہ ہو رشک مجھے وہ یادیں ہے بے مثال
جب بھی آتا ہے میرے دِل میں یوں تیرا خیال
کیوں چاہا اِس قدر محسن كے اب ہو رہا ملال
جب بھی آتا ہے میرے دِل میں یوں تیرا خیال