وقت ہے جھونکا ہوا کا ، اور ہَم ہیں فقط پیلے پتے

وقت ہے جھونکا ہوا کا ، اور ہَم ہیں فقط پیلے پتے
کون جانے اگلے دسمبر ، تم کہاں اور ہَم کہاں
وقت ہے جھونکا ہوا کا ، اور ہَم ہیں فقط پیلے پتے
کون جانے اگلے دسمبر ، تم کہاں اور ہَم کہاں
بہت سے غم دسمبر میں دسمبر کےنہیں ہوتے
اسے بھی جون کا غم تھا، مگر رویا دسمبر میں
اک بار تو ملنے آؤ کہ دسمبر آنے والا ہے
کیسا گزرا یہ سال بتانے آؤ دسمبر آنے والا ہے
خوش ہو جاؤ کہ ملنے کا سال آ رہا ہے پھر
وصی یوں نہ آنسو بہاؤ دسمبر آنے والا ہے
ٹھٹھرتی ہوئی شب سیاح اور وہ بھی طویل تر
محسن ہجر كے ماروں پر قیامت ہے دسمبر
کیوں ہر بات پہ کوستے ہیں لوگ دسمبر کو
کیا دسمبر نے کہا تھا محبت کر لو
کسی کو دیکھوں تو ماتھے پہ ماہ و سال ملیں
کہیں بکھرتی ہوئی دھول میں سوال ملیں
آؤ کچھ دیر دسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں
یہ فرصتیں ہمیں شاید نہ اگلے سال ملیں
میں کیسے سرد ہاتھوں سے تمھارے گال چھوتا تھا
دسمبر میں تمھیں میری شرارت یاد آئے گی